لاکھ کچھ نہ ہم کہتے بے زباں رہے ہوتے
آپ تو بہ ہر صورت بد گماں رہے ہوتے
وہ تو رنگ لے آئی اپنے خون کی گرمی
ورنہ سارے قصے میں ہم کہاں رہے ہوتے
رات کے بھنور میں ہیں ہم چراغ کی صورت
ساتھ ساتھ ہوتے تو کہکشاں رہے ہوتے
آج اک حقیقت ہیں سرفروشیاں اپنی
ورنہ ہم تباہی کی داستاں رہے ہوتے
دھوپ ہے مسائل کی اور اک بشر تنہا
کاش سر پہ رشتوں کے سائباں رہے ہوتے
چرن سنگھ بشر
No comments:
Post a Comment