Thursday, 15 August 2024

لاکھ کچھ نہ ہم کہتے بے زباں رہے ہوتے

 لاکھ کچھ نہ ہم کہتے بے زباں رہے ہوتے 

آپ تو بہ ہر صورت بد گماں رہے ہوتے 

وہ تو رنگ لے آئی اپنے خون کی گرمی 

ورنہ سارے قصے میں ہم کہاں رہے ہوتے 

رات کے بھنور میں ہیں ہم چراغ کی صورت 

ساتھ ساتھ ہوتے تو کہکشاں رہے ہوتے 

آج اک حقیقت ہیں سرفروشیاں اپنی 

ورنہ ہم تباہی کی داستاں رہے ہوتے 

دھوپ ہے مسائل کی اور اک بشر تنہا 

کاش سر پہ رشتوں کے سائباں رہے ہوتے


چرن سنگھ بشر

No comments:

Post a Comment