Tuesday 13 August 2024

ذرا سی بات پہ یوں دل برا نہیں کرتے

 ذرا سی بات پہ یوں دل برا نہیں کرتے

کہ جن پہ مان ہوں ان سے گِلہ نہیں کرتے

تیری عطا ہے سو دل سے لگائے بیٹھے ہیں

ہر ایک درد تو ہم بھی سہا نہیں کرتے

تمہیں بھی پیار ہے اور بےقرار ہم بھی ہیں

تو کیوں ملن کا کوئی سلسلہ نہیں کرتے

تھکے تھکے سے قدم یہ بتا رہے ہیں مجھے

کبھی کے بچھڑے کبھی بھی ملا نہیں کرتے

سجن تو مان بھی جائے تو چپ رہو پاگل

یہ راز دل کے کسی سے کہا نہیں کرتے

خدانخواستہ یہ لوٹ کر نہ آ جائے

سو میری جان! کبھی بد دُعا نہیں کرتے


فرزانہ ساجد

No comments:

Post a Comment