Tuesday, 13 August 2024

حسرت دید ارض نبی رہ گئی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


حسرتِ دیدِ ارضِ نبیؐ رہ گئی

شاخِ نخلِ تمنّا ہری رہ گئی

دیکھ تو آئے نجد و حجاز و یمن

حسرتِ دِیدِ ارضِ نبیﷺ رہ گئی

اُمتِ مُسلمہ جس کو مل کر منائے

ایک میلاد ہی کی خوشی رہ گئی

کی عیادت ضعیفہ کی سرورؐ نے جب

چشمِ حیرت کُھلی کی کُھلی رہ گئی

کیوں نہ اُن کو کَھلے نسلِ آلِؑ نبیﷺ

جن کی تقدیر میں ابتری رہ گئی

ہوں خدیجہؑ پہ لاکھوں درود و سلام

دہر میں جن سے نسلِؑ نبیﷺ رہ گئی

آرزوئے مدینہ میں چھوڑی جناں

اِس کا رونا بھی کیا رہ گئی رہ گئی

مجھ کو روضے پہ بُلوا کے شہؐ نے سُنا

کب ضرورت کسی داد کی رہ گئی

میرے سارے حوالے ہوئے کالعدم

شاہِ لولاکﷺ کی نوکری رہ گئی

لے گئے بازی شبیرؑ روزِ الست

انبیاءؑ کی جماعت کھڑی رہ گئی

جب ہُوا بند بابِ نبوتؑ تو پھر

رہنمائی کو بارہ دری رہ گئی

ناناؐ سجدے میں تھے پُشت پر تھے حسینؑ

بزمِ ہستی انہیں دیکھتی رہ گئی

احتراماً جبینِ رسولِ زمنﷺ  

حُکمِ رب سے جُھکی کی جُھکی رہ گئی

چھوڑ کر چل دئیے سب تو امداد کو

قبر میں نعتیہ شاعری رہ گئی

اپنے شاعر کو مولا نے ترجیح دی

نثر کی ذاکری دیکھتی رہ گئی

جیتے جی اپنے ہو جاتا اُن کا ظہور

اک یہی آرزوئے دلی رہ گئی

خود مدد کی تیری تیرے ممدوح نے

آبرو سِبطِ جعفر تیری رہ گئی


سبط جعفر

No comments:

Post a Comment