Thursday 7 November 2024

زمیں پہلے ایسی کبھی بھی نہ تھی

 کہاں جا رہا ہوں


زمیں پہلے ایسی کبھی بھی نہ تھی

پاؤں مٹی پہ ہوتے تھے

نظریں افق پر

ہمیں اپنے بارے میں معلوم ہوتا تھا

ہم کون ہیں

اور کیا کر رہے ہیں

کہاں جا رہے ہیں

مگر آج عالم یہ ہے

پاؤں رکتے نہیں

آنکھ کھلتی نہیں

اجنبی راستوں پر

میں بڑھتا چلا جا رہا ہوں


پیغام آفاقی

No comments:

Post a Comment