ارتقاء
رات کے لاشے کو کندھوں پہ اٹھائے
تم یہاں کب سے کھڑے ہو
اور آگے
تیرگی کی روزن دیوار سے
روشنی کی کچھ لکیریں جھانکتی ہیں
اپنے کندھوں کا ہٹا کر بوجھ تم سے
اس طرف پڑھنا تو چاہا
اک قدم بھی اور آگے چل نہ پائے
کتنی زنجیریں تمہارے پیروں سے لپٹی پڑی ہیں
مریم غزالہ
No comments:
Post a Comment