Saturday 2 November 2024

سفر تھا اور کہیں سایا نہیں تھا

 سفر تھا اور کہیں سایا نہیں تھا

مگر میں اس قدر بکھرا نہیں تھا

ملاقاتوں میں اندھے ہو گئے تھے

بچھڑنے کا کبھی سوچا نہیں تھا

خریداروں کو دشواری نہیں تھی

کہیں بھی آدمی مہنگا نہیں تھا

مسلسل گفتگو کرتا تھا اعظم

مگر جس وقت تک ٹوٹا نہیں تھا


اعظم کمال

No comments:

Post a Comment