نہ کھیل اب کھیل تُو میرے یقیں سے
خُدا کے واسطے آ جا کہیں سے
یہ اچھی آگ اشکوں نے بُجھائی
دُھواں اُٹھنے لگا اب ہر کہیں سے
انہیں کو آسماں نے بھی ڈرایا
ڈرے سے تھے جو پہلے ہی زمیں سے
کہاں پر آ کے ایماں ڈگمگایا
نہ دنیا سے نِبھی میری نہ دِیں سے
بنایا تو اسی نے ہم کو، لیکن
یہ دنیا بھی ملی اس کو ہمیں سے
سزائیں جو مُسلسل مل رہی ہیں
خطا کچھ ہو گئی ہو گی ہمیں سے
خیال! اب سوچ مت اتنا زیادہ
یہ کہہ دے ہاں محبت ہے تمہیں سے
پریہ درشی خیال
No comments:
Post a Comment