عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
کرتے ہیں نعت گوئئ جان جہاںﷺ کا رُخ
ظاہر ہو کچھ اسی سے اب عشق نہاں کا رخ
دعویٰ تھا حسن کا مگر آقاﷺ کو دیکھ کر
شرمندگی سے سرخ ہوا کہکشاں کا رخ
سرکارﷺ آپ ہی تو ہمارے مغیث ہیں
جز آپ کے کریں تو کریں ہم کہاں کا رخ
اب ان کے ذکر کے لیے حسن بیان کیا
تاباں ہے خود انہی سے جب حسن بیاں کا رخ
بے چین دل کی لطف بحالی کے واسطے
کرتے ہیں ہم بھی تخت گہ دو جہاں کا رخ
خاک مدینہ رشک فلک ہے تو اس لیے
سجدوں میں تُو نے چُوما شہ لامکاں کا رخ
شامی رہیں درودﷺ کی لڑیاں زبان زد
یہ موڑتی ہیں قہر و غم ناگہاں کا رخ
فیروز شامی
No comments:
Post a Comment