سکون قلب میسر کے زمانے میں
کہاں کی بزم سخن دل نہیں ٹھکانے میں
یہی روش ہے زمانے کی دل سے ہے مجبور
بتائے کون کہ کیا لطف ہے ستانے میں
جو آئی دل میں زباں سے نکل پڑی وہ بات
مجھے مزا نہ ملا، بات کو چھپانے میں
ہوا کچھ اور نزاکت پسند دل اپنا
یہی ملا ہے تِرے ناز کو اٹھاتے میں
تشنگی کہ ہے احساس تشنگی افضل
بتاؤ لطف ہے پینے میں یا پلانے میں
چلے ہی آتے میں کھنچ کھنچ کے کافر و دیندار
عجیب کشش ہے تِرے یار، آستانے میں
ہمیں خبر ہو، کو ارشاد کچھ کہیں ہم بھی
نہ جانے کون سی لذت ہے دل لگانے میں
نقی احمد ارشاد
No comments:
Post a Comment