Saturday, 9 November 2024

سکون قلب میسر کے زمانے میں

 سکون قلب میسر کے زمانے میں

کہاں کی بزم سخن دل نہیں ٹھکانے میں

یہی روش ہے زمانے کی دل سے ہے مجبور

بتائے کون کہ کیا لطف ہے ستانے میں

جو آئی دل میں زباں سے نکل پڑی وہ بات

مجھے مزا نہ ملا، بات کو چھپانے میں

ہوا کچھ اور نزاکت پسند دل اپنا

یہی ملا ہے تِرے ناز کو اٹھاتے میں

تشنگی کہ ہے احساس تشنگی افضل

بتاؤ لطف ہے پینے میں یا پلانے میں

چلے ہی آتے میں کھنچ کھنچ کے کافر و دیندار

عجیب کشش ہے تِرے یار، آستانے میں

ہمیں خبر ہو، کو ارشاد کچھ کہیں ہم بھی

نہ جانے کون سی لذت ہے دل لگانے میں


نقی احمد ارشاد

No comments:

Post a Comment