Saturday, 4 January 2025

موت تھی زندگی تھی یاد نہیں

 موت تھی زندگی تھی یاد نہیں

کون مجھ سے ملی تھی یاد نہیں

ہم نے روشن تو کی تھی شمعِ وفا

وہ جلی تھی بجھی تھی یاد نہیں

خاک تو ہو گیا تھا پروانہ

شمع کیوں رو پڑی تھی یاد نہیں

اشک شبنم پہ مسکراتے ہیں

آپ تھے یا کلی تھی یاد نہیں

کوئی مل کے گلے تو روتا تھا

آپ تھے یا خوشی تھی یاد نہیں

بزم عشرت میں غمزدہ دل تھا

جانے کس کی کمی تھی یاد نہیں

خم کے خم پی گیا تھا نظروں سے

پھر بھی کیوں تشنگی تھی یاد نہیں

لب پہ آہ و فغاں ہے رومانی

دل لگی تھی لگی  تھی یاد نہیں


کریم رومانی

No comments:

Post a Comment