جبرِ مشیّت
قلم حیراں، سیاہی خشک، دل پہ جبر کا پہرہ
نگاہوں سے نگاہوں تک، سکوتِ مرگ کا پہرہ
کہاں بادِ نسیمِ صبح گاہی، کس جگہ گلشن
وہاں صیاد کا پہرہ، یہاں صیاد کا پہرہ
رفیقانِ چمن، بے امتیازِ شوق ا رُسوائی
کیے جاتے ہیں اب تو بارگاہِ صبر کا پہرہ
چلے جاؤ ستارو! جس طرف چاہو چلے جاؤ
یہاں انفاس کا پہرہ، وہاں افلاک کا پہرہ
اکرام خاور
No comments:
Post a Comment