اگر ہے مانگنا مانگو وہاں سے
زمانے بھر کو ملتا ہے جہاں سے
کوئی پوچھے تو اتنا باغباں سے
کہ رونق اڑ گئی کیوں گلستاں سے
تعلق ہے اب ان کا گلستاں سے
جو نا واقف ہیں پھولوں کی زباں سے
لٹیرے تاک میں بیٹھے ہوئے ہیں
الگ ہو کر نہ چلنا کارواں سے
سلجھتے ہیں مسائل کوششوں سے
یہ حل ہوتے نہیں آہ و فغاں سے
صدا اک ذرۂ خاکی ہے لیکن
پرے ہے اس کی منزل آسماں سے
صدا نیوتنوی
No comments:
Post a Comment