حدود ذات سے غافل نہ عمر بھر رہنا
حصارِ ذات سے باہر بھی ہو اگر رہنا
ہر اک خار ہر اک گُل سے با خبر رہنا
چمن میں رہنا اگر ہو تو سوچ کر رہنا
کسی رئیس کی محفل ہو یا غریب کا گھر
جہاں بھی رہنا ضروری ہو مختصر رہنا
سرِ نیاز کی عظمت گھٹا بھی سکتا ہے
تمام عمر کا پابندِ سنگِ در رہنا
خودی کا زعم کسی دن مٹا بھی سکتا ہے
خودی ہو لاکھ، خدا سے نہ با خبر رہنا
نقیب جانے تجھے کب پکار لے گوہر
ہوا کے دوش پہ ہر سانس ہمسفر رہنا
گوہر عثمانی
No comments:
Post a Comment