Saturday, 1 February 2025

خرد کا کینوس آخر بڑھا ہے

 خِرد کا کینوس آخر بڑھا ہے

قدِ آدم گھٹا تو کیا ہوا ہے

بسوں میں صبح کا سورج نکل کر

اندھیری فائلوں میں کھو گیا ہے

ہتھوڑے پر ہے محنت رقص فرماں

مشینوں سے ترنم پھوٹتا ہے

اجالو! اب نہ دیواروں سے الجھو

مسے کمرے کا دروازہ کھلا ہے

نہیں ٹوٹے شفق میرے ہی جوتے

زمیں کا جسم بھی زخمی ہوا ہے


شفق تنویر

No comments:

Post a Comment