Tuesday, 5 August 2025

ایسی صورت میں بھی اب اشک رواں ہوتا ہے

 ایسی صورت میں بھی اب اشک رواں ہوتا ہے

چوٹ لگتی ہے کہاں، درد کہاں ہوتا ہے

تیرگی شب کی یوں دیتی ہے اذیت مجھ کو

دن ابھرتے ہوئے مرنے کا گماں ہوتا ہے

آپ کے ہونے سے یہ راز چمن ہم پہ کھلا

پھول کھلتا ہے تو خوشبو میں جواں ہوتا ہے

جھومتا پھرتا ہے گھجروں کے میاں میں گویا

ایک کنگن جو کلائی کی زباں ہوتا ہے

جن کو ملتی ہے یہ خیرات محبت صائم

ان کے ماتھے پہ مقدر کا نشاں ہوتا ہے


عابد حسین صائم

No comments:

Post a Comment