جسے تیرے غم نے سنوارا نہیں ہے
نہیں ہے وہ آنسو ہمارا نہیں ہے
کٹے زندگی دوسروں کے کرم پہ
ہمیں ایسا جینا گوارا نہیں ہے
بتاؤ ہمیں اب تمہیں یہ بتاؤ
کہاں ہم نے تم کو پکارا نہیں ہے
کہیں سایۂ گل میں تم سو نہ جانا
یہ طوفاں ہے طوفاں کنارا نہیں ہے
بہاریں بھی گلشن میں آئی ہیں لیکن
ابھی تک گلوں کو نکھارا نہیں ہے
وہاں سب کو اپنا بنانا ہے مظہر
جہاں آج کوئی ہمارا نہیں ہے
حکیم مظہر سبحان عثمانی زخمی
No comments:
Post a Comment