Tuesday, 5 August 2025

عمر گزری کہ تجھے ہم نے بھلا رکھا ہے

 عمر گزری کہ تجھے ہم نے بھلا رکھا ہے

اپنے ہر جاننے والے کو بتا رکھا ہے

نہ سہی وصل کوئی جسم تو ہو پہلو میں

مجھ کو تنہائی نے دیوانہ بنا رکھا ہے

ہیں نشہ کے سبھی سامان مرے کمرے میں

اور ایک طاق پہ زاہد کا خدا رکھا ہے

کل ملا کر کوئی چوبیس ہیں غم الفت کے

ان میں اک غم ہے جسے سب سے جدا رکھا ہے

جس کی لو دیکھ کے بھٹکے ہوئے آ جاتے تھے

کچھ دنوں سے وہ دیا ہم نے بجھا رکھا ہے

زندگی کا مری ہر باب عیاں دنیا پر

میں نے اس طرح ہر اک عیب چھپا رکھا ہے


رافعہ زینب

No comments:

Post a Comment