اب کریں انتظار تو کس کا
وہ حسیں ہونٹ وہ حسیں آنکھیں
پھول سا جسم چاند سا چہرہ
عنبریں زلفیں، مخملیں باہیں
آج تک جن کا لمس باقی تھا
اب فقط ان کی یاد باقی ہے
لٹ گیا عشق کا سروساماں
شہرِ امید ہو گیا ہے ویراں
اس کی اک روئیداد باقی ہے
ایک اجڑا سواد باقی ہے
ابن انشا
No comments:
Post a Comment