Sunday, 1 November 2020

اب کریں انتظار تو کس کا

 اب کریں انتظار تو کس کا

وہ حسیں ہونٹ وہ حسیں آنکھیں

پھول سا جسم چاند سا چہرہ

عنبریں زلفیں، مخملیں باہیں

آج تک جن کا لمس باقی تھا

اب فقط ان کی یاد باقی ہے

لٹ گیا عشق کا سروساماں

شہرِ امید ہو گیا ہے ویراں

اس کی اک روئیداد باقی ہے

ایک اجڑا سواد باقی ہے


ابن انشا

No comments:

Post a Comment