Sunday, 1 November 2020

کٹ گئی رات مگر رات ابھی باقی ہے

 کٹ گئی رات

مگر

رات ابھی باقی ہے

حسرت دید ابھی زندہ ہے

دل دھڑکتا ہے ابھی

شوق ملاقات ابھی زندہ ہے

دل کے صحرائے وفا میں ہے غزالوں کا ہجوم

اور اس چاند کے پیالے سے چھلکتی ہے میری پیاس ابھی

زندگی آئی نہیں راس ابھی

صبح سے پہلی ملاقات ابھی باقی ہے

کٹ گئی رات

مگر

رات ابھی باقی ہے


راہی معصوم رضا

No comments:

Post a Comment