Wednesday, 4 November 2020

وارفتگی میں جنس محبت خرید لی

 وارفتگی میں جنسِ محبت خرید لی

لطف سکوں مٹا کے قیامت خرید لی

واعظ نہ پوچھ حاصلِ ترغیبِ مے کشی

اِک جام کے عوض تری جنت خرید لی

دل کو نگاہِ ناز نے اپنا بنا لیا

کچھ شوخیوں نے مل کے متانت خرید لی

یوں کر رہے ہیں شرحِ محبت پہ تبصرہ

جیسے ہمیں نے جنسِ محبت خرید لی

چار آنسوؤں میں وہ کششِ جذب کہاں

لیکن گناہ گار نے رحمت خرید لی


شکیل بدایونی

No comments:

Post a Comment