Saturday, 7 November 2020

یوں تو آپس میں بگڑتے ہیں خفا ہوتے ہیں

 یوں تو آپس میں بگڑتے ہیں خفا ہوتے ہیں

ملنے والے کہیں الفت میں جدا ہوتے ہیں

ہیں زمانے میں عجب چیز محبت والے

درد خود بنتے ہیں، خود اپنی دوا ہوتے ہیں

حالِ دل مجھ سے نہ پوچھو مِری نظریں دیکھو

رازِ دل کے تو نگاہوں سے ادا ہوتے ہیں

ملنے کو یوں تو ملا کرتی ہیں سب سے آنکھیں

دل کے آ جانے کے انداز جدا ہوتے ہیں

ایسے ہنس ہنس کے نہ دیکھا کرو سب کی جانب

لوگ ایسی ہی اداؤں پہ فدا ہوتے ہیں


مجروح سلطانپوری

No comments:

Post a Comment