فلمی گیت
دل جو نہ کہہ سکا
وہی رازِ دل کہنے کی رات آئی
دل جو نہ کہہ سکا
نغمہ سا کوئی جاگ اٹھا بدن میں
جھنکار کی سی تھرتھری ہے تن میں
ہو مبارک تمہیں کسی کی
لرزتی سی بانہوں میں رہنے کی رات آئی
دل جو نہ کہہ سکا
توبہ، یہ کس نے انجمن سجا کے
ٹکڑے کیے ہیں غنچۂ وفا کے
اٹھا لو گلوں کے ٹکڑے
کہ رنگیں فضاؤں میں رہنے کی رات آئی
دل جو نہ کہہ سکا
چلیے مبارک جشن دوستی کا
دامن تو تھاما آپ نے کسی کا
ہو ہمیں تو خوشی یہی ہے
تمہیں بھی کسی کو اپنا کہنے کی رات آئی
دل جو نہ کہہ سکا
ساغر اٹھاؤ دل کا کس کو غم ہے
آج دل کی قیمت جام سے بھی کم ہے
ہو پیو چاہے خونِ دل ہو کہ پیتے پلاتے ہی
وہی رازِ دل کہنے کی رات آئی
دل جو نہ کہہ سکا
مجروح سلطانپوری
No comments:
Post a Comment