Tuesday, 3 November 2020

دل نے وحشت گلی گلی کر لی

دل نے وحشت گلی گلی کر لی

اب گِلہ کیا، بہت خوشی کر لی

یار! دل تو بلا کا تھا عیاش

اس نے کس طرح خودکشی کر لی

نہیں آئیں گے اپنے بس میں ہم

ہم نے کوشش رہی سہی کر لی

اب تو مجھ کو پسند آ جاؤ

میں نے خود میں بہت کمی کر لی

یہ جو حالت ہے اپنی، حالتِ زار

ہم نے خود اپنے آپ ہی کر لی

اب کریں کس کی بات ہم آخر

ہم نے تو اپنی بات بھی کر لی

قافلہ کب چلے گا خوابوں کا

ہم نے اک اور نیند بھی کر لی

اس کو یکسر بھلا دیا پھر سے

ایک بات اور کی ہوئی کر لی

آج بھی رات بھر کی بےخوابی

دلِ بیدار نے گھری کر لی

کیا خدا اس سے دل لگی کرتا

ہم نے تو اس سے بات بھی کر لی


جون ایلیا 

No comments:

Post a Comment