Tuesday 25 May 2021

ضرور سب کو بھلا سوگوار کرنا ہے

 ضرور سب کو بھلا سوگوار کرنا ہے

کہ داستاں کا یہیں اختصار کرنا ہے

تو میرا دوست بھی ہے میرا اک سفینہ بھی

یہ راستہ ہمیں ایک ساتھ پار کرنا ہے

یہ فیصلہ ہمیں کرنا ہے جا کے ساحل پر

کسے اتارنا، کس کو سوار کرنا ہے

ملال ہے مِرے وحشی کو خوش لباسی کا

سو اس لباس کو اب تار تار کرنا ہے

کسی کے سامنے جانے کا ایک مطلب تھا

یونہی نہیں کہ ہمیں چھپ کے وار کرنا ہے

خزاں رُتوں میں اسے یاد ہی نہیں رہتا

بہار رُت میں کسے اختیار کرنا ہے

تمہیں پہنچنے کی عُجلت ہے، تم چلے جاؤ

مجھے کسی کا ابھی انتظار کرنا ہے

شکاری آپ ہی جس کے شکار ہو جائیں

پھر اس غزال کو کس نے شکار کرنا ہے

بدلتی رُت کا تقاضا ہے بس یہی شہزاد

کہ اب کے بار ہمیں کھل کے پیار کرنا ہے


شہزاد بیگ

No comments:

Post a Comment