Tuesday 25 May 2021

فائدہ کیا حسرت بے رنگ کی تکمیل سے

 فائدہ کیا حسرتِ بے رنگ کی تکمیل سے

اس لیے نکلے نہیں ہم شوق کی تحویل سے

وہ سرِ محفل بڑھاتے جا رہے ہیں گفتگو

میں مگر کترا رہا ہوں بات کی تفصیل سے

وحشت و واماندگی بھی اب نہیں ہے جسم میں

اور میں آزاد ہوں ہر خواب کی تاویل سے

آسماں در آسماں اسرا ر مجھ پر کھل گئے

میں اُڑایا جا رہا تھا شہپرِ جبریل سے

وہ محبت کی کہانی کس طرح سے ختم ہو

جو شفق گوں شبنمی ہونٹوں کی ہے تمثیل سے

ہم میں پیدا کر دئیے اوصافِ ہابیلی مگر

فطرتِ دنیا بنائی فطرتِ قابیل سے

جس طرح تم اب کھلے ہو وقت کی اس دھوپ میں

کھل نہیں سکتا کوئی شہباز اس تعجیل سے


شہباز راجہ

No comments:

Post a Comment