کھنچتا ہے کون آخر دائرے در دائرے
دائرے ہی دائرے ہیں دائروں پر دائرے
پانیوں کی کوکھ سے بھی پھوٹتا ہے دائرہ
دیر تک پھر گھومتے رہتے ہیں اکثر دائرے
اس کتاب زیست کے بھی آخری صفحے تلک
کھینچ ڈالے قوس نے بھی زندگی پر دائرے
جانے کیا کیا گھومتا گرد کی آغوش میں
جھانکتے ہیں آسمانوں سے سرا سر دائرے
دائروں کے بیچ میں ہے ایک اور دائرہ
نیوکلس اک مرکزہ ہے مرکزے پر دائرے
آنکھ میں بھی دائرہ ہے دائرے میں دائرہ
زندگانی دیکھتی ہے کیا برابر دائرے
ثمینہ گل
No comments:
Post a Comment