اشکوں کو تیرے در پہ بہا کر چلے گئے
سپنے ہزار دل میں دبا کر چلے گئے
یکطرفہ ہو کے رہ گئی چاہت وفا میری
آنکھوں میں اشک اپنے چھپا کر چلے گئے
ٹوٹا ہے بے رخی سے تِری آج میرا دل
چپکے سے زخم دل کا بڑھا کر چلے گئے
ان کی نظر میں دل میرا انمول تھا کبھی
پیروں تلے وہ دل کو دبا کر چلے گئے
ان سے کوئی گِلا ہے نہ قسمت کو کوئی دوش
خوشیاں تِری شگفتہ جلا کر چلے گئے
شگفتہ ناز
No comments:
Post a Comment