Wednesday 26 May 2021

اشکوں کو تیرے در پہ بہا کر چلے گئے

 اشکوں کو تیرے در پہ بہا کر چلے گئے

سپنے ہزار دل میں دبا کر چلے گئے

یکطرفہ ہو کے رہ گئی چاہت وفا میری

آنکھوں میں اشک اپنے چھپا کر چلے گئے

ٹوٹا ہے بے رخی سے تِری آج میرا دل

چپکے سے زخم دل کا بڑھا کر چلے گئے

ان کی نظر میں دل میرا انمول تھا کبھی

پیروں تلے وہ دل کو دبا کر چلے گئے

ان سے کوئی گِلا ہے نہ قسمت کو کوئی دوش

خوشیاں تِری شگفتہ جلا کر چلے گئے


شگفتہ ناز 

No comments:

Post a Comment