سوغات
نظم کون لکھتا ہے
وہ جو ملال میں مبتلا ہے
یا وہ جو جشن منانا بھول گیا
ہمارے پاس تمہاری دی ہوئی سوغات ہے
برسوں پرانی
ہم نے اسے پرانے سامان کے ساتھ سینت کے رکھا ہے
دوسروں کی نظروں سے چھپا کر
کوئی دیکھے گا
نہیں کوئی نہیں
ہم جانتے ہیں
اگر ہم نہیں بھی جانتے پھر بھی
یہ تو خفیہ واردات ہے
یہ وہ نہیں ہے
جیسے تم کوڑے کے ڈھیر سے اٹھا لو
چندروٹی کے ٹکڑوں کے لیے
ملال کی کتنی قسمیں ہیں؟
گنو گے تو گنتے رہ جاؤ گے
ہم جس آبادی میں رہتے ہیں
یہ وہاں کی پہچان ہے
اسے ہم نے اپنے بچوں کی پہنچ سے دور رکھنے کی پوری کوشش کی
یہ سوچ کر کہ وہ کیا سوچیں گے
کس تھالی میں کھائیں
عذرا عباس
No comments:
Post a Comment