Thursday 27 May 2021

میری وحشت کا نظارہ نہیں ہوتا مجھ سے

 میری وحشت کا نظارہ نہیں ہوتا مجھ سے

اپنا ہونا بھی گوارہ نہیں ہوتا مجھ سے

میں جو یہ معجزۂ عشق لیے پھرتا ہوں

ایک جگنو بھی ستارہ نہیں ہوتا مجھ سے

گھیر رکھا ہے مجھے چاروں طرف سے اس نے

اس تعلق سے کنارہ نہیں ہوتا مجھ سے

میں ہوں دہلیز پہ رکھے ہوے پتھر کی طرح

اب محبت میں گزارہ نہیں ہوتا مجھ سے

کام جتنے بھی کیے سارے ادھورے ہی رہے

اور یہ عشق بھی سارا نہیں ہوتا مجھ سے

کیا کہا عشق کروں، وہ بھی نئے جذبے سے

جی نہیں اب یہ دوبارہ نہیں ہوتا مجھ سے

صرف لے دے کے صفی سانس بچا رکھی ہے

اب کوئی اور خسارہ نہیں ہوتا مجھ سے


افضل صفی

No comments:

Post a Comment