Wednesday 26 May 2021

نئے دکھوں نئی خوشیوں کی رہگزار میں ہوں

 نئے دکھوں، نئی خوشیوں کی رہگزار میں ہوں

ابھی قیام کہاں ہو کہ خارزار میں ہوں

وہ مجھ کو جلتا ہوا چھوڑ دے کہ گُل کر دے

میں اِک چراغ ہوں، جھونکے کے اختیار میں ہوں

میں اُن کے ساتھ بڑی بے دلی سے اُڑتی ہوں

کہ اک پرندہ ہوں اور دوسری قطار میں ہوں

وہ جان بوجھ کے لمحوں کو طول دے دے

جو جانتا ہے کہ میں اُس کے انتظار میں ہوں


شاہدہ لطیف

No comments:

Post a Comment