اب ان کے پاس بھی باقی بچا کیا؟
میں مانگوں قاتلوں سے خوں بہا کیا
تمہیں پچھتاوے کا ہے روگ کافی
تمہیں دے کر کروں میں بد دعا کیا
مجھے یوں کرکے موجوں کے حوالے
سکوں سے سو سکے گا ناخدا کیا
نگہ کا اٹھنا تھا رازوں کا کھلنا
میری آنکھوں میں تُو نے لکھ دیا کیا
میرے بالوں سے کلیاں نوچ لیں گے
میرے ہمدم یہی دیں گے صلہ کیا
کوئی چہرہ میرا چہرہ نہیں ہے
نجانے آئینوں کو ہو گیا کیا
کیسے یوں ڈھونڈتی پھرتی ہیں ہر سو
نگاہوں کا ثمینہ کھو گیا کیا؟
ثمینہ اسلم
No comments:
Post a Comment