سفر ہے دھوپ کا اور ساتھ سائے رکھتی ہوں
کسی کی یاد کو دل میں چھُپائے رکھتی ہوں
مِرا خیال تو کوئی بدل نہیں سکتا
جو رائے رکھتی ہوں بس ایک رائے رکھتی ہوں
ہوا ہو کتنی ہی سرکش فضا ہو یخ بستہ
میں اپنے دل کا الاؤ جلائے رکھتی ہوں
اُداس میں کبھی تنہائیوں میں بھی نہ رہی
ترے خیال کی محفل سجائے رکھتی ہوں
یہ ممکنات میں شامل ہے، وہ پلٹ آئے
ہمیشہ دل کی یہ خالی سرائے رکھتی ہوں
شاہدہ لطیف
No comments:
Post a Comment