Thursday 27 May 2021

سفر ہے دھوپ کا اور ساتھ سائے رکھتی ہوں

 سفر ہے دھوپ کا اور ساتھ سائے رکھتی ہوں

کسی کی یاد کو دل میں چھُپائے رکھتی ہوں

مِرا خیال تو کوئی بدل نہیں سکتا

جو رائے رکھتی ہوں بس ایک رائے رکھتی ہوں

ہوا ہو کتنی ہی سرکش فضا ہو یخ بستہ

میں اپنے دل کا الاؤ جلائے رکھتی ہوں

اُداس میں کبھی تنہائیوں میں بھی نہ رہی

ترے خیال کی محفل سجائے رکھتی ہوں

یہ ممکنات میں شامل ہے، وہ پلٹ آئے

ہمیشہ دل کی یہ خالی سرائے رکھتی ہوں


شاہدہ لطیف

No comments:

Post a Comment