اسے مجھ سے محبت ہے
مگر کتنی میں جب بھی سوچتی ہوں تو
مِری پلکوں کے پردے پر
ستارے جھِلملاتے ہیں
محبت کیا کوئی ایسا خسارہ ہے کہ جو پورا نہیں ہوتا
اگر ایسا نہیں ہے تو مِری آنکھوں کی وحشت کا یہ عالم کیوں نہیں جاتا
یہ میری روح کے گھاؤ
ابھی تک کیوں نہیں بھرتے
یہ اندر چل رہی ہے جو ہوا سی کیوں نہیں جاتی
اسے مجھ سے محبت ہے
تو اندر کی اداسی کیوں نہیں جاتی
شازیہ مفتی
No comments:
Post a Comment