Thursday, 27 May 2021

یہ راز شاید آپ کے ادراک میں نہیں

 یہ راز شاید آپ کے ادراک میں نہیں

انسان گفتگو میں ہے، پوشاک میں نہیں

کیا رنگ روپ ہیں کہ جو اِس خاک میں نہیں

اب گردشیں مگر وہ تِرے چاک میں نہیں

کیونکر کوئی سنبھال کے رکھتا ہمیں بھلا

شامل جو ہم کسی کی بھی اِملاک میں نہیں

پیدا خود آپ کر رہا ہوں اپنے روز و شب

گردش مِری زمیں میں ہے، افلاک میں نہیں

زرخیز کیا زمیں نہ تھی اس بیج کے لیے

کیوں فصلِ خواب دیدۂ نمناک میں نہیں


حبیب احمد

No comments:

Post a Comment