Tuesday, 27 July 2021

کھنڈر میں دفن ہوئی ہیں عمارتیں کیا کیا

 کھنڈر میں دفن ہوئی ہیں عمارتیں کیا کیا

لکھی ہیں کتبۂ دل پر عبارتیں کیا کیا

حصارِ برف میں رہنا کبھی سرابوں میں

سفر کے شوق نے سونپی سفارتیں کیا کیا

تلاشِ لفظ میں عمروں کی کاوشوں کا ثمر

اندھیرے غار میں گُھومیں بصارتیں کیا کیا

کہیں بدن کے ہیں سودے کہیں ضمیروں کے

ہوئی ہیں شہر میں اب کے تجارتیں کیا کیا

سویرے آنکھ کُھلی تو نظر میں کچھ بھی نہ تھا

خیال و خواب میں پائیں بشارتیں کیا کیا

دیارِ زر سے متاعِ انا بچا لائے

نظر نظر میں بھری تھیں حقارتیں کیا کیا

تنِ شکستہ کی تعمیر کے لیے راسخ

عمل میں لائی گئی ہیں مہارتیں کیا کیا


راسخ عرفانی

No comments:

Post a Comment