Tuesday 27 July 2021

ابھی میں برف سے لپٹے ہوئے جزیرے پر

 بے نام سلسلے


ابھی میں برف سے لپٹے ہوئے جزیرے پر

خود اپنے آپ سے ملنے کی آرزو لے کر

لگا ہوا ہوں سویرے کو شام کرنے میں

سمندروں میں ابھرتے بھنور بلاتے ہیں

افق سے آتی صدائیں بھی کھینچتی ہیں مگر

میں اپنی سوچ سے باہر نکل نہیں سکتا

عجیب خوابوں کا بے نام سلسلہ ہے یہ

کہ زندگی سے کوئی رابطہ نہیں ملتا

خود اپنی کھوج میں مصروف رہنے والوں کو

کسی درخت کا سایا بھی یاں نہیں ملتا


شارق عدیل

No comments:

Post a Comment