پختہ یقیں نے دشت کی اجڑی زمین سے
کتنے اگائے پھول گلِ یاسمین سے
ملاں تجھے ہزارہا سجدوں میں نہ ملا
میں نے خدا کو پا لیا حقِ الیقین سے
کٹتا ہے کس طرح سے جگر کچھ نہ پوچھیۓ
ہیں تیز دھار لہجے بڑے دلنشین سے
دریا کنارے پیاس سے مرتے رہے پسر
مسند پہ جب سےبیٹھے ہیں کمی کمین سے
ملتا ہے دوستوں سے مِرے کس قدر مزاج
کیا آپ بھی ہیں نکلے میری آستین سے
عمران عاشر
No comments:
Post a Comment