جیسے ہی بندھی سونے کی زنجیر گدھوں سے
ہونے لگا ہر شخص بغل گیر گدھوں سے
مت پوچھیۓ کیا کیف کا عالم ہوا طاری
وابستہ ہوئی اپنی جو تقدیر گدھوں سے
یہ حسنِ عقیدت بھی تو ہے دید کے قابل
ہم لیتے ہیں ہر خواب کی تعبیر گدھوں سے
کیا ہو گیا غیرت کو، حمیت کو ہماری
ہم پوچھتے پھرتے ہیں یہ تفسیر گدھوں سے
ہو دُم سے لٹکنے کی ہمیں خاص اجازت
بس چاہتے ہیں اتنی سی توقیر گدھوں سے
تیری ہی رعایا ہیں، یہ تیرے ہی نمک خوار
اتنا نہ بدک اے فلک پیر گدھوں سے
مشکور حسین یاد
No comments:
Post a Comment