Monday, 25 October 2021

جیسے ہی بندھی سونے کی زنجیر گدھوں سے

 جیسے ہی بندھی سونے کی زنجیر گدھوں سے

ہونے لگا ہر شخص بغل گیر گدھوں سے

مت پوچھیۓ کیا کیف کا عالم ہوا طاری

وابستہ ہوئی اپنی جو تقدیر گدھوں سے

یہ حسنِ عقیدت بھی تو ہے دید کے قابل

ہم لیتے ہیں ہر خواب کی تعبیر گدھوں سے

کیا ہو گیا غیرت کو، حمیت کو ہماری

ہم پوچھتے پھرتے ہیں یہ تفسیر گدھوں سے

ہو دُم سے لٹکنے کی ہمیں خاص اجازت

بس چاہتے ہیں اتنی سی توقیر گدھوں سے

تیری ہی رعایا ہیں، یہ تیرے ہی نمک خوار

اتنا نہ بدک اے فلک پیر گدھوں سے


مشکور حسین یاد

No comments:

Post a Comment