Monday, 25 October 2021

عزم فانی بھی لازوال بھی ہے

 عزم فانی بھی لا زوال بھی ہے

آدمی ہے تو یہ کمال بھی ہے

آرزو میں حلاوتیں بھی ہیں

آرزو مرکزِ خیال بھی ہے

وارداتِ جنوں کا ذکر نہ چھیڑ

کچھ خوشی بھی ہے کچھ ملال بھی ہے

آئینہ ہے جواب وحشت کا

آئینہ پیکرِ سوال بھی ہے

ہے جواں فکر دورِ حاضر کی

شدتِ ہوش سے نڈھال بھی ہے

خواہشِ زیست آج دنیا میں

جرم ہے اور بے مثال بھی ہے

کتنے سورج ابھر کے ڈوب گئے

افقِ دل کو یہ خیال بھی ہے

اپنے ماضی کو بھولنے والے

تجھ سے وابستہ میرا حال بھی ہے

چاہتا ہوں جسے میں اس کا نظر 

دوسرا نام لا زوال بھی ہے


جمیل نظر

No comments:

Post a Comment