کبھی اقرار کی صورت، کبھی انکار کی صورت
پیامِ دل سناتی ہے نظر اظہار کی صورت
کبھی خوشیوں کی ہیں صبحیں، کبھی غم کی سیہ راتیں
زمانہ روپ بدلے ہے، کسی فنکار کی صورت
اداسی میں چلی آتی ہیں جو گُل رنگ سی یادیں
مِری تنہائی مہکے موتیوں کے ہار کی صورت
سفر کی دھوپ میں سائے بنا چلنا نہیں آساں
مِرے ہمراہ رہنا سایۂ دیوار کی صورت
مِلن کے وہ حسیں لمحے مجھے جب یاد آتے ہیں
مِری آنکھیں برستی ہیں ابد امطار کی صورت
چلے آؤ تمہاری چاہتوں کے بِن ادھوری ہوں
مِری تکمیل ہو جائے تمہارے پیار کی صورت
تمہارے پیار کی کلیوں کو چن کر جانِ جاں میں نے
سجایا ایک گلدستہ کچھ ان اشعار کی صورت
تمہاری چاہتوں کے حسن پر جانِ وفا میری
وفائیں ناز کرتی ہیں کسی دلدار کی صورت
ناز ہاشمی
ایس ناز
No comments:
Post a Comment