Monday 25 October 2021

دیار خواب میں کوشش ہے پھر سجانے کی

 دیارِ خواب میں کوشش ہے پھر سجانے کی

بنا رہا ہوں میں تصویر آشیانے کی

ابھی تو صرف بگولے اٹھے خیالوں میں

ابھی سے رکنے لگی نبض کیوں زمانے کی

شعاعیں دینے لگے ایسا کے اندھیرے بھی

نئی ادا ہے چراغوں میں جھلملانے کی

محاذ میں نے ہی اپنے خلاف کھولا ہے

کہ آ گئی ہے گھڑی خود کو آزمانے کی

ذرا سی ٹھیس سے آنسو نکل پڑے ورنہ

یہ کوئی رسم نہیں ہے دِیے جلانے کی


رؤف صادق

No comments:

Post a Comment