عارفانہ کلام نعتیہ کلام
گماں تھے ایسے کہ آثار تک یقیں کے نہ تھے
حضور آپ نہ ہوتے تو ہم کہیں کے نہ تھے
زمین، خاک مدینہ پہ ناز کرتی ہے
نصیب ایسے کسی اور سرزمیں کے نہ تھے
کوئی نبی نہیں میرے نبی کا ہم پایہ
تمام عہد کسی عہد آفریں کے نہ تھے
کِیا ہے آپﷺ نے ایسے بتوں کو بھی پامال
جو نیتوں میں چھپے تھے جو آستیں کے نہ تھے
ملے ہیں آپﷺ کے د ر سے خدا پرستوں کو
کچھ ایسے سجدے بھی جو بخت میں جبیں کے نہ تھے
خدا سے بندے کا رشتہ ہے پیروی انﷺ کی
جو اس حصار سے نکلے وہ پھر کہیں کے نہ تھے
حنیف قیصر و کسریٰ کی تمکنت ہے گواہ
غلام ایسے کسی بوریا نشیں کے نہ تھے
حنیف اسعدی
No comments:
Post a Comment