Monday 25 October 2021

گماں تھے ایسے کہ آثار تک یقیں کے نہ تھے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


 گماں تھے ایسے کہ آثار تک یقیں کے نہ تھے

حضور آپ نہ ہوتے تو ہم کہیں کے نہ تھے

زمین، خاک مدینہ پہ ناز کرتی ہے

نصیب ایسے کسی اور سرزمیں کے نہ تھے

کوئی نبی نہیں میرے نبی کا ہم پایہ

تمام عہد کسی عہد آفریں کے نہ تھے

کِیا ہے آپﷺ نے ایسے بتوں کو بھی پامال

جو نیتوں میں چھپے تھے جو آستیں کے نہ تھے

ملے ہیں آپﷺ کے د ر سے خدا پرستوں کو

کچھ ایسے سجدے بھی جو بخت میں جبیں کے نہ تھے

خدا سے بندے کا رشتہ ہے پیروی انﷺ کی

جو اس حصار سے نکلے وہ پھر کہیں کے نہ تھے

حنیف قیصر و کسریٰ کی تمکنت ہے گواہ

غلام ایسے کسی بوریا نشیں کے نہ تھے


حنیف اسعدی

No comments:

Post a Comment