Sunday 24 October 2021

اپنے بارے میں جب بھی سوچا ہے

 اپنے بارے میں جب بھی سوچا ہے

اس کا چہرہ نظر میں ابھرا ہے

تجربوں نے یہی بتایا ہے

آدمی شہرتوں کا بھوکا ہے

دیکھیۓ تو ہے کارواں ورنہ

ہر مسافر سفر میں تنہا ہے

اس کے بارے میں سوچنے والو

دیکھ لو اب یہ حال اپنا ہے

کون بندش لگائے خوشبو کی

عشق فطرت کا اک تقاضا ہے

یاد آئی ہے جانے کس کس کی

لب پہ جب ذکر اس کا آیا ہے

فکر کی تلخیوں میں گم ہو کر

آدمی بے سبب بھی ہنستا ہے

آرزو مند کوئی ہو تو کہوں

میرے دل میں بھی اک تمنا ہے

میرے چہرے پہ جو لکھا ہے نظر

غور سے کس نے اس کی سمجھا ہے


جمیل نظر

No comments:

Post a Comment