عشق میں جینے کا ممکن نہیں امکاں نکلے
دل دیا اس کو کہ دیکھے سے جسے جاں نکلے
مجھ کو خود اپنی تباہی پہ بڑا رشک آیا
وہ میرے حال پہ اس درجہ پشیماں نکلے
ان سے ملنے کا کسی روز نہ امکاں نکلا
عمر گزری اسی ارماں میں کہ ارماں نکلے
آپ سے لطف و کرم کی بڑی امیدیں تھیں
آپ بھی میرے لیے فتنۂ دوراں نکلے
بے خودی دل کی مجھے لے کے جہاں پہنچی ہے
کاش منزل وہ میری کوچۂ جانان نکلے
بے خودی میں نہ ہوئی ہم کو نصیر خبر
ہوش آیا تو ہمیں جلوۂ جانان نکلے
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment