Tuesday, 1 March 2022

عشق میں جینے کا ممکن نہیں امکاں نکلے

عشق میں جینے کا ممکن نہیں امکاں نکلے 

دل دیا اس کو کہ دیکھے سے جسے جاں نکلے

مجھ کو خود اپنی تباہی پہ بڑا رشک آیا 

وہ میرے حال پہ اس درجہ پشیماں نکلے

ان سے ملنے کا کسی روز نہ امکاں نکلا 

عمر گزری اسی ارماں میں کہ ارماں نکلے

آپ سے لطف و کرم کی بڑی امیدیں تھیں 

آپ بھی میرے لیے فتنۂ دوراں نکلے

بے خودی دل کی مجھے لے کے جہاں پہنچی ہے 

کاش منزل وہ میری کوچۂ جانان نکلے

بے خودی میں نہ ہوئی ہم کو نصیر خبر

ہوش آیا تو ہمیں جلوۂ جانان نکلے


سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment