Tuesday, 1 March 2022

دیا بجھانے میں یہ روشنی بھی لگ گئی ہے

 دیا بجھانے میں یہ روشنی بھی لگ گئی ہے

ہمارے زخم کو عادت ہوا کی لگ گئی ہے

کسے بتائیں کے ہم بے سبب اداس ہوئے

کسے بتائیں کہ اب اس کی لت بھی لگ گئی ہے

جو بولتے ہوئے تھکتا نہیں وہ شخص تھا میں

تمہارے بعد تو جیسے کے چپ سی لگ گئی ہے

دعائیں تک نہیں لگتیں ہم ایسوں کو کونین

ہمیں یہ بددعا ناجانے کس کی لگ گئی ہے


کونین حیدر

No comments:

Post a Comment