Tuesday, 1 March 2022

معدے میں لہر سی اٹھی ہے ابھی

 نمکین


معدے میں لہر سی اٹھی ہے ابھی

کس نے مچھلی یہاں تلی ہے ابھی

ایک ٹکڑا بھی کھانے کو نہ ملا

صرف خوشبو ہی آ رہی ہے ابھی

شور برپا ہے اس لیے گھر میں

ساس سو کر مِری اٹھی ہے ابھی

کیسے گزرے گی زندگی میری

بیوی مجھ سے بہت لڑی ہے ابھی

ماں کی ٹریننگ میں ہے مِری بیوی

دھاڑے گی، جونہی آئے گی وہ ابھی

ساس کو مل گیا ہے اب موقع

بیوی کے کان وہ بھرے گی ابھی

کار، کوٹھی، جہیز میں پا کر

خوشی دولہا کی بڑھی تو ہے ابھی

جب دلہن کا اٹھائے گا گھونگھٹ

سر پہ دیوار سی گرے گی ابھی


حماد حسن

No comments:

Post a Comment