نمکین
معدے میں لہر سی اٹھی ہے ابھی
کس نے مچھلی یہاں تلی ہے ابھی
ایک ٹکڑا بھی کھانے کو نہ ملا
صرف خوشبو ہی آ رہی ہے ابھی
شور برپا ہے اس لیے گھر میں
ساس سو کر مِری اٹھی ہے ابھی
کیسے گزرے گی زندگی میری
بیوی مجھ سے بہت لڑی ہے ابھی
ماں کی ٹریننگ میں ہے مِری بیوی
دھاڑے گی، جونہی آئے گی وہ ابھی
ساس کو مل گیا ہے اب موقع
بیوی کے کان وہ بھرے گی ابھی
کار، کوٹھی، جہیز میں پا کر
خوشی دولہا کی بڑھی تو ہے ابھی
جب دلہن کا اٹھائے گا گھونگھٹ
سر پہ دیوار سی گرے گی ابھی
حماد حسن
No comments:
Post a Comment