کچھ تو بولو
کچھ تو بولو کہ
میرے دل کے نہاں خانوں میں
تیری یادوں کی شمع
آنچ دئیے جاتی ہے
یاد آتی ہے
تیرے لہجے کی بے ساختگی
اور
تیری مسکان میری جان لیے جاتی ہے
کئی صدیوں پہ پھیلا ہجر ہے
جو مرتا نہیں
تیری یادوں کی پٹاری
روز لیتی ہے سانس
تیری یادوں کا یہ بادل
تو کبھی چھٹتا نہیں
پونم نورین گوندل
No comments:
Post a Comment