حیرتیں کیسی، اگر ارمان بِکنے لگ گئے
کیسی بستی ہے، جہاں انسان بکنے لگ گئے
اس جگہ سے نسبتوں پہ فخر کرنا ہے مجھے
جِس جگہ پر عدل کے ایوان بکنے لگ گئے
کس نے دنیا کو بنا ڈالا ہے بازارِ ہوس
دِین بکنے لگ گیا، ایمان بکنے لگ گئے
اس زمیں پر اور کیا بِکتا ہوا دیکھیں گے ہم
یار اب تو وقت کے سلطان بکنے لگ گئے
دِین داری جب سے کاروبارِ دنیا بن گئی
مفتیانِ شہر کے فرمان بکنے لگ گئے
ایسی خبروں پر یقیں آتا نہیں مجھ کو قمر
کیسے مانوں حافظِ قرآن بکنے لگ گئے
جمیل قمر
No comments:
Post a Comment