Wednesday, 2 March 2022

ایک رنگین کہانی ہے ترے شہر کی رات

 ایک رنگین کہانی ہے تِرے شہر کی رات

ہائے یہ کس کی جوانی ہے ترے شہر کی رات

بس یوں ہی زلف بکھیرے ہوئے آ جا اے دوست

آج کس درجہ سہانی ہے ترے شہر کی رات

ریگزار دل شاعر کے لیے جان غزل

موج دریا کی روانی ہے ترے شہر کی رات

دل کی اس کہر زدہ یاس بھری بستی میں

تجھ سے ہی مانگ کے لانی ہے ترے شہر کی رات

بار ہو جائے گا ذہنوں پہ تصور دن کا

آج اس طرح جگانی ہے ترے شہر کی رات

وہ نہیں ہے تو غمستان تخیل کی قسم

ہوش افسردہ کہانی ہے ترے شہر کی رات


ہوش نعمانی

No comments:

Post a Comment