اب مان جائیے نہ یوں انکار کیجیے
ایسا سلوک تو نہ مِرے یار کیجیے
سنیے منافقت کو تو اب چھوڑ دیجیے
نفرت اگر ہے مجھ سے تو اظہار کیجیے
شیشے سا دل مِرا کہاں جڑ پائے گا یہ اب
یوں بار بار آپ نہ اصرار کیجیے
اشعار کب تلک یوں ہی کہتے رہیں گے ہم
اب آپ بھی تو پیار کا اقرار کیجے
کیچڑ سبھی اچھال رہے سوچتے ہیں کیا
بسم اللہ آپ بھی مِرے سرکار کیجیے
اچھا برا ضرور بتائیں حضور پر
ہاں آپ نرم گوئی سے گفتار کیجیے
ارفع جی خالی دعووں سے کب ہوتا سر بلند
اعمال سے بلند یہ کردار کیجیے
ارفع کنول
No comments:
Post a Comment